Jump to content

Jad Dul Mukhtar

اراکین
  • کل پوسٹس

    733
  • تاریخِ رجسٹریشن

  • آخری تشریف آوری

  • جیتے ہوئے دن

    25

سب کچھ Jad Dul Mukhtar نے پوسٹ کیا

  1. اسلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالی و برکاتہ و مغفرہ
  2. اسلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالی و برکاتہ و مغفرہ
  3. اسلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالی و برکاتہ و مغفرہ موت کا ذکر اور اس کی تیاری امام نسائی نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی ہے ـ وہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و سلم نے فرمایا : لذتوں کو توڑنے والی چیز کو بکثرت یاد کرو ، یعنی موت کو ـ ابن ماجہ نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے رویت کی ہے ، وہ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و سلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا ـ اسی اثناء میں ایک انصاری مرد آیا اور رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و سلم کو سلام کرنے کے بعد آپ سے پوچھنے لگا کہ سب سے افضل مومن کون ہے ؟ آپ نے فرمایا : جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں ، پھر اس نے سوال کیا کہ سب سے عقل مند مومن کون ہے ؟ آپ نے فرمایا : جو موت کو سب سے ذیادہ یاد رکھے اور موت کے بعد کے لیے سب سے اچھی تیاری کرے ـ یہ ہیں عقل مند ـ ترمذی نے شداد بن اوس سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و سلم نے فرمایا : عقل مند وہ ہے جو اپنے نفس کا خود محاسبہ کرتا رہے اور موت کے بعد کے لیے کام کرے اور عاجز وہ ہے جو خواہشات نفس کی پیروی کرے اللہ تعالی سے قسم قسم کی تمنائیں کرے ـ
  4. اسلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالی و برکاتہ و مغفرہ تفسیر ابن کثیر ج 2 ص 265 نبی مکرم شفیع معظم صلی اللہ تعالی علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ بیشک مجھے تم پر ایسے شخص کا خوف ہے جو قرآن اتنا پڑھے گا کہ اس کے چہرہ پر اس کی رونق بھی نظر آئے گی ـ اس کا اوڑھنا بچھونا اسلام بن جائے گاـ جب تک اللہ تعالی چاہے گا یہ چیز اس کو لاحق رہے گی ـ پھر اس شخص سے وہ حالت چھن جائے گی وہ ان تمام چیزوں کو پس پشت ڈال کر اپنے پڑوسیوں پر شرک کا فتوی صادر کر کے ہتھیار پکڑ کر حملہ آور ہوگا ـ روای حدیث حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں : میں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی صلی اللہ تعالی علیہ و سلم جس پر شرک کا فتوی تہمت لگے گی وہ شرک کا حق دار ہوگا یا کہ شرک کا فتوی صادر کرنے والا ـ نبی صلی اللہ تعالی علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا بلکہ شرک کا فتوی لگانے والا ـ ھذا اسناد جید یعنی اس کی سند جید ہےـ ان نجدیوں نے اہل سنت و جماعت سوادعظم پر شرک کا فتوی لگایا اور خود مشرک ہو‏ئے اور آج خود اپنے ہی فتووں کے مطابق شرک کر رہے ہیں ـ
  5. اسلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالی و برکاتہ و مغفرہ فجر میں اٹھنے کا عمل
  6. اسلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالی و برکاتہ و مغفرہ JINNAT AIK HAQIKAT HAIN, JISS TARHAH JINNAT APNAY WAQT KAY QTUB HUZOOR GHOUS E AZAM RADI ALLAH ANHU KAY DARTAY THAY OR DARTAY HAIN, ISSI TARHAH ISS SADI MAIN JINNAT AMEER E AHLESUNNAT SAY DARTAY HAIN, BOHAT SAY JINNAT AMEER E AHLESUNNAT KAY MUREED BHI HAIN. MERA PEER BUS MERA PEER RAMADAN NUL MUBARAK MAIN AIK ISLAMI BHAI NAY DORAAN E AYETIKAF KAHA KAH MUJAH AIK JIN BACHPAN SAY TANG KARTA HAI USS WAQT GALIBAN SEHRI YA RAAT KAY KHANAY KAY BAAD BASEMINT MAIN MOTIKIFEEN ISLAMI BHAI BAPA JAAN KAY SATH MANAJAT MAIN MASAROOF THAY HUM NAY UN ISLAMI BHAI SAY KAHA KAH ABHI BAPA JAAN KAY PASS CHALTAY HAIN HUM UN KO AMEER E AHLESUNNAT KI PUSHT MUBARAK KI JANIB LAY GAYE WAHAN LAY JANA THA KAH UN ISLAMI BHAI NAY LAMBI LAMBI KARWAT LAYNAY SHRU KAR DI OR SATH YE BHI KEH RAHAY THAY MAIN ISS KO CHOOR KAR NAHI JAOON GA. BAPA JAAN NAY HAJI IMTIAZ KO KAHA KAH IN KO MERAY PASS LAYE, HAJI IMTIAZ NAY UN ISLAMI BHAI KA HAATH PAKARH KAR BAPA JAN KAY PASS LAY GAYE, HUM SUB ISLAMI BHAI ISS INTIZAR MAIN THAY BAPA JAAN ISS KA JIN KIS TARHAH BHAGATAY HAIN LAKIN BAPA JAAN NAY SIRF UN PER DUM KIA OR UN KA JIN BHAG GAYA ALHAMDULILLAH. HUM NAY UN ISLAMI BHAI SAY POOCHA KAH WO JIN BHAG GAYA UNHOON NAY KAHA JI HAAN. JAZAKALLAH AZZAWAJAL AAMEEEEEEEN
  7. اسلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالی و برکاتہ و مغفرہ احیاء العلوم ج4 ص 463 اور الجامع الکبیر رقم الحدیث : 1224 حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و سلم نے فرمایا : انسان جب موت کی تکلیف اور اس کی مدہوشی سے دوچار ہوتا ہے تو اس کے اعضاء اور جوڑبند باہم ایک دوسرے کو ان الفاظ میں سلام کہتے ہیں : تم پر سلامتی ہو تم مجھ سے اور میں تم سے قیامت تک کے لیے جدا ہو رہا ہوں ـ قاضی ابو بکر ابن عربی سے روایت ہے : ملک الموت علیہ السلام کو جب تمام مخلوق کی روحیں قبض کرنے کے بعد اپنی جان نکالنے کا کام سپرد ہوگا تو وہ عرض کرے گآ : اے خدا ! مجھے تیری عزت کی قسم ! اگر مجھے موت کی سختی کا علم ہوتا تو میں کسی مومن کی جان نہ نکالتا ـ
  8. اسلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالی و برکاتہ و مغفرہ قول اللہ تعالی ! انما الخمر و المیسر و الانصاب و الازلام رجس من عمل الشیطان فاجتیبوہ لعلکم تفلحون ( مائدہ 90 ) ـ O! you believers! Surely wine and gambling and idols and divining arrows are unclean things of Satan
  9. اسلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالی و برکاتہ و مغفرہ
  10. اسلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالی و برکاتہ و مغفرہ
  11. اسلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالی و برکاتہ و مغفرہ
  12. Jad Dul Mukhtar

    سماع کے احکام

    اسلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالی و برکاتہ و مغفرہ
  13. اسلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالی و برکاتہ و مغفرہ حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری رضی اللہ تعالی عنہ کا خواب untitled.bmp
  14. Jad Dul Mukhtar

    اللہ اکبر کی فضیلت

    اسلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالی و برکاتہ و مغفرہ نعرۂ تکبیر " اللہ اکبر " کی فضیلت ابو بکر محمد بن ابراہیم کلاباذی نے " بحرالفوائد " میں یہ واقعہ بیان کیا ہے کہ ابو قلابہ کہتے ہیں کہ : " میرا ایک بھتیجا تھا اور وہ شراب پینے کا عادی تھا ، وہ بیمار ہوا تو اس نے مجھے ملاقات کے لیے پیغام بھیجا ، میں اس کے گھر پہنچا تو کیا دیکھتا ہوں کہ دو کالے رنگ کے فرشتے اس کے پاس بیٹھے ہیں ـ میں نے کہا : " انا للہ " میرا بھتیجا ہلاک ہو گیا ، اتنے میں گھر کے روشندان سے دو سفید فرشتوں نے اندر جھانکا ، ایک نے دوسرے سے کہا : " نیچے اترو اور اس نوجوان کے پاس جاؤ " جب وہ نیچے آیا تو دونوں کالے فرشتے وہاں سے چلے گئے ، اس سفید فام فرشتے نے آکر نوجوان کے منہ ، پیٹ اور پاؤں کو سونگھا اور اپنے ساتھی سے جا کر کہا کہ : " میں نے اس کا منہ سونگھا لیکن اس میں قرآن پاک پڑھنے اور ذکر الہی کی خوشبو نہیں پائی ، پیٹ سونگھا مگر اس میں روزوں کی خوشبو نہیں پائی ، قدموں کو سونگھا اور اس میں نماز پڑھنے کی خوشبو نہیں پائی " ـ اس کے ساتھی فرشتے نے اس سے کہا :" تجھ پر افسوس نے ، تو کیسی تعجب کی بات کہتا ہے کہ یہ شخص ہو امت محمدیہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا ایک فرد ! اور ان خصلتوں میں سے ایک بھی اس میں نہیں ! تو دوبارہ اس کے پاس جا اور غور سے جائزہ لے " وہ فرشتہ دوبارہ اس نوجوان کے پاس آیا اور اس نے پھر اس کے منہ ، پیٹ اور قدموں کو سونگھ کر ریکھا اور کہا کہ : " میں نے اس کے منہ کو سونگھا اور ان میں نماز کی خوشبو نہ پائی " یہ سن کر دوسرا فرشتہ کہنے لگا : " انا للہ و انا الیہ راجعون " تعجب ہے ! تم کیسی بات کرتے ہو ؟ یہ شخص امت محمدیہ صلی اللہ تعالی علیہ و سلم کا فرد ہو اور اس میں کوئی ایک بھی نیکی اور بھلائی کی بات نہ ہو ، یہ کیسے ممکن ہے ؟ بس تم اوپر چڑھو ، میں خود اتر کر چیک کرتا ہوں" ـ چناچہ اس دوسرے فرشتہ نے آ کر اس کے منہ کو پھر پیٹ اور قدموں کو سونگھا مگر ان میں قرآن پڑھنے اور نماز ، روزے کی خوشبو نہ پائی تو پھر دوبارہ ازسر نو اس کو سونگھنا شروع کیا اور اس شرابی کی زبان کا کنارہ نکال کر اس کو سونگھا تو بے ساختہ کہا : " اللہ اکبر " میں نے دیکھا کہ اس نے انتاکیہ میں اللہ کی رضا اور خوشنودی کے لیے نعرۂ تکبیر بلند کرتے ہوئے اللہ اکبر کہا تھا اور اس کی زبان سے اس اللہ اکبر کہنے کی خوشبو آ رہی ہے ، پھر اس نوجوان کی روح پرواز کر گئی اور میں نے اس کے گھر کو کستوری کی خوشبو میں بسا ہوا پایا ـ
  15. اسلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالی و برکاتہ و مغفرہ ایک بنئے اور طوطی کا قصہ ایک بنیا تھا اور اس کے پاس ایک طوطی تھی جو سبز رنگ اور خوش آواز بولنے والی تھی ـ وہ دوکان کی حفاظت کرتی اور سوداگروں سے دلچسپ باتیں کرتی ـ انسانوں سے ان کے مزاج کے مطابق باتیں کرتی ـ ایک دن مالک گھر کر گیا اور طوطی دوکان پر تھی ـ اچانک دوکان میں ایک بلی چوہے پر لپکی تو طوطی ڈر کر دوکان میں کودی تو روغن گل کی شیشیاں بہادیں ـ مالک گھر سے واپس آیا اور دوکان کو تیل و عطر سے پر ( بھرا ہوا ) دیکھا تو طوطی کے سر پر ایسی مار ماری کہ وہ گنجی ہو گئی ـ طوطی نے بات چیت کرنی چھوڑ دی ـ بنئے کو اس کی خاموشی کا بہت افسوس اور ندامت ہوئی اور وہ اپنے آپ کو کوستا کہ ہائے اس وقت ہاتھ کیوں نہ ٹوٹ گئے جب میں نے اسے مارا ـ اس نے فقروں کو خیرات وغیرہ دی اور بہت حیلے کئے کہ کہیں طوطی بولے لیکن ناکام رہا ـ تین دن رات مایوسی کے عالم میں دوکان پر بیٹھتا اس انتظار میں کہ طوطی کب بولے گی اس کو طرح طرح کے کھانے کھلاتا اور چیزیں دکھتا لیکن بے کار ـ اس سے طرح طرح کی باتیں کرنے کی کوشش کرتا ـ تصویریں دکھاتا لیکن طوطی نہ بولی ـ اتفاقا ایک گدڑی پوش فقیر ادھر سے گزرا اس کا سر طشت کی پشت کی طرح صاف تھا ـ طوطی اسے دیکھ کر عقل مندوں کی طرح بولی اے گنجے ! تو گنجوں میں کیوں شامل ہوا ـ کیا تو نے بھی تیل گرایا ہے ؟ اس کے اس قیاس سے لوگ ہنس پڑے کہ اس نے گدڑی والے کو اپنے جیسا سمجھاـ حضرت مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ مثنوی مولانا روم رحمۃ اللہ علیہ میں یہ واقعہ بیان کر کے یوں تبصرہ کرتے ہیں ـ پاک لوگوں کے کام کو اپنے پر قیاس نہ کر ـ اگرچہ لکھنے میں شیر اور شیر ایک جیسے ہیں لیکن شیر کو آدمی پیتا ہے اور شیر آدمی کو پھاڑ ڈالتا ہے ـ محض اسی وجہ سے پورا عالم گمراہ ہو گیا ہے ـ بدبختوں کی دیکھنے والی آنکھ نہ تھی ـ اچھا اور برا ان کی نظر میں یکساں ہے ـ اسی طرح دیوبندیوں اور وہابیوں نے نبیوں کو اپنے جیسا سمجھا اور کہا کہ یہ بھی انسان ہیں اور ہم بھی انسان ہیں ـ ہم بھی کھاتے اور سوتے ہیں اور یہ بھی ـ اندھے پن سے وہ طوطی کی طرح یہ نہیں سمجھے کہ ہم میں اور ان میں بہت فرق ہے ـ
  16. اسلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالی و برکاتہ و مغفرہ نبی کی تعظیم سے انکار کرنے والا پہلا گستاخ
  17. Jad Dul Mukhtar

    Sipah E Yazeed Ka Anjam

    اسلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالی و برکاتہ و مغفرہ شہادت امام حسین رضی اللہ عنہ کے بعد یزیدیوں کا انجام
  18. اسلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالی و برکاتہ و مغفرہ حضور صلی اللہ تعالی علیہ و سلم نے فرمایا کہ اگر تیری وجہ سے اللہ تعالی کسی ایک شخص کو ہدایت فرما دے تو یہ تیرے حق میں سرخ رنگ کے جانوروں کے حاصل ہونے سے کہیں بہتر ہے ( یعنی یہ نعمت تمام نعمتوں سے بڑی ہے ) ـ
  19. اسلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالی و برکاتہ و مغفرہ ملک الموت حضرت عزرائیل علیہ السلام کی شکل و صورت اور اوصاف کا بیان امام علامہ شمس الدین ابو عبد اللہ محمد بن احمد بن ابی بکر انصاری قرطبی رحمۃ اللہ تعالی " التذکرہ فی احوال الموتی و امور الاخرۃ " میں لکھتے ہیں کہ مجھے حسب ذیل روایات ملی ہیں ـ ـ ملک الموت علیہ السلام ( اتنے عظیم الجثہ ہیں کہ ) ان کا سر آسمان میں ہے اور ان کے دوتوں پاؤں زمین پر ہیں اور تمام دنیا ملک الموت کے سامنے اس طرح سے ہے جیسے ایک شخص کے سامنے کھانے کا ڈونگہ رکھا ہو اور وہ اس میں سے کھا رہا ہو ـ ـ حضرت عزرائیل علیہ السلام ہر آدمی کے چہرے کو تین سو چھیاسٹھ ( 366 ) مرتبہ دیکھتے ہیں ـ ـ حضرت عزرائیل علیہ السلام آسمان کے نیچے ہر گھر کو چھ سو مرتبہ دیکھتے ہیں ـ ـ حضرت عزرائیل علیہ السلام دینا کے وسط میں قیام فرما ہیں اور دینا بھر کے صحرا ، سمندر اور پہاڑ ان کی نظر میں اس طرح ہیں جیسے تم میں سے ایک شخص کے قدموں میں انڈا رکھا ہوا ہو ـ ـ حضرت عزرائیل علیہ السلام کی مدد کے لیے بہت سے اور فرشتے ہیں جن کی تعداد اللہ تعالی کو معلوم ہے ، ان مددگار فرشتوں میں سے ہر فرشتہ اتنا بڑا ہے کہ اگر اس کو حکم ہو کہ تمام آسمانوں اور زمینوں کو ہڑپ کر جا تو وہ تمام آسمانوں اور زمینوں کو ایک ہی لقمہ میں نگل جائے ـ ـ ملک الموت علیہ السلام سے دوسرے فرشتے اس طرح ڈرتے ہیں جیسا کہ تم شیر وغیرہ سے ڈرتے ہو ـ ـ جب ملک الموت علیہ السلام کسی انسان کی روح قبض کرنے آتے ہیں تو حاملین عرش ( فرشتے ) ان کی وحشت سے اس قدر خوف زدہ ہوتے ہیں کہ وہ گھل کر بال کی مانند دبلے ہو جاتے ہیں ـ ـ موت کا فرشتہ آدمی کی روح کو اس کے ہر عضو ، ناخن ، رگوں ، پٹھوں اور ہر بال کے بیچے سے اسے یوں کھینچتا ہے کہ ایک جوڑبند سے دوسرے جوڑبند تک روح کے پہنچنے میں ہر لمحہ انسان پر تلوار کی ایک ہزار ضرب سے زیادہ دشوار گزرتا ہے ـ ـ مرنے والے کے ایک بال کے درد کو اگر آسمانوں اور زمینوں پر رکھ دیں تو اس کی وجہ سے وہ پگھل کر پانی ہو جائیں یہاں تک کہ جب روح حلق تک پہنچتی ہے تو پھر حضرت عزرائیل علیہ السلام اس کو قبض کر لیتے ہیں ـ ـ حضرت عزرائیل علیہ السلام جب مومن کی روح قبض کرتے ہیں تو اس کو بہترین خوشبو میں بسا کر سفید ریشم میں لے لیتے ہیں اور جب کافر کی روح نکالتے ہیں تو اس کو ایک بھڑکتے ہوئے آتشیں ٹاٹ میں ڈال لیتے ہیں جس کی بدبو مردار سے بھی زیادہ گندی ہوتی ہے ـ
  20. اسلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالی و برکاتہ و مغفرہ موت کی سختیاں التذکرۃ فی احوال الموتی و امور الاخرۃ میں ہے حضرت انس ابن مالک بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ و سلم نے فرمایا : مرنے والے انسان کو فرشتے اپنی بانہوں میں لے کر قابو کیے رکھتے ہیں ورنہ وہ موت کی سختیوں سے جنگلوں اور صحراؤں میں بھاگتا پھرے ـ حافظ ابو نعیم نے " حلیۃ الاولیاء " میں ذکر کیا ہے کہ ابن اسقع رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و سلم نے فرمایا : مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضئہ قدرت میں میری جان ہے ، ملک الموت ( کی اصلی صورت ) کو دیکھ کر ( برداشت کرنا ) تلوار کی ہزار چوٹوں سے زیادہ سخت ہے ـ
  21. Jad Dul Mukhtar

    موت کا پہلا قاصد

    اسلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالی و برکاتہ و مغفرہ ایک حیرت انگیز اور نصیحت آموز سچا واقعہ عبداللہ ابن ابی نوح بیان کرتے ہیں کہ میں نے مسجد نبوی شریف میں ایک ادھیڑ عمر شخص کو دیکھا جس کا معمول یہ تھا کہ کھجور کی شاخ سے مسجد کی دیواروں سے غبار جھاڑتا رہتا تھا ، میرے دریافت کرنے پر بعض لوگوں نے بتایا کہ یہ صاحب امیر المومنین حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی اولاد سے ہیں اور صاحب اولاد ہیں ، بڑے مالدار ہیں ، اللہ تعالی کا دیا سب کچھ ان کے پاس ہے ، بے شمار ان کے غلام ہیں ، ہوا یہ کہ ایک دن یہ آئینہ دیکھ رہے تھے کہ اچانک چیخ ماری اور دیوانہ وار مسجد نبوی شریف کی طرف دوڑے اور بس اس دن کے بعد پھر یہ مسجد ہی کے ہو کر رہ گئے جیسا کہ آپ نے دیکھ بھی لیا ہے ، اس کے گھر والے جب بھی علاج وغیرہ کے لیے ان کو گھر لے جا کر گھر میں پابند رکھنے کی کوشش اور ارادہ کرتے ہیں یہ صاحب وہاں سے بھاگ نکلتے ہیں اور روضئہ رسول صلی اللہ تعالی علیہ و سلم پر آ کر پناہ لے لیتے ہیں اور وہ لوگ اس کو پھر چھوڑ دیتے ہیں ـ ابو نوح (روای) کہتے ہیں کہ میں نے ایک دفعہ پورا دن اس کی نگرانی کی مگر مجھے اس میں کوئی بیماری اور خلل نظر نہیں آیا ، پھر میں ساری رات بھی اس پر نگاہ رکھی ، جب رات کا ایک پہر گزرا تو وہ مسجد سے نکل پڑا ، میں بھی چھپتے چھپاتے ان کے پیچھے ہو لیا یہاں تک کہ وہ جنت البقیع میں آگیا اور وہاں نفل پڑھنے شروع کر دیئے اور نوافل پڑھتے ہوئے زار و قطار روتا رہا اور طلوع فجر تک یہ سلسلہ جاری رہا ، اس کے بعد اس نے بیٹھ کر دعا مانگی ، اسی دوران میں ایک چوپایہ آیا ، بکری تھی ، ہرن تھا یا نیل گائے ، میں کوئی درست اندازہ نہیں لگا سکا ، وہ کھڑی ہو گئی اور اپنی ٹانگیں پھیلا دیں ، اس نے اس بکری وغیرہ کا پستان منہ میں لے کر دودھ پیا ، پھر اس کی پشت پر ہاتھ پھیرا اور تھپکی دے کر کہا : چلی جا اللہ تعالی تجھ میں برکت ڈالے اور وہ واپس بھاگ گئی پھر میں وہاں سے کھسک گیا اور جلدی جلدی اس سے پہلے مسجد میں پہنچ گیا ، میں نے اس کو سنا ، وہ اپنی مناجات میں کہہ رہا تھا ـ اللھم انک ارسلت الی و لم تاذن لی فان کنت قد رضیتنی فائذن لی و ان لم ترضنی فوفقنی لما یرضیک ـ اے اللہ ! تو نے میری طرف اپنا قاصد بھیجا ہے ، مجھے یہ نہیں معلوم کہ تو مجھ سے راضی بھی ہے ؟ اگر تو مجھ سے راضی ہے تو مجھے القاء فرما دے کہ مجھے اطمینان ہو جائے کہ میرا مالک کریم مجھ سے راضی ہے اور اگر تو راضی نہیں ہے تو اے مولائے کریم ! تو مجھے ایسے کام کی توفیق رفیق ارزانی فرما دے جس کے کرنے سے تو مجھ سے راضی ہو جائے ـ راوی کہتا ہے کہ جب میرا سفر سے واپسی کا وقت آیا تو میں ان کے پاس الوداعی ملاقات کے لیے حاضر ہوا ، وہ مجھے اچانک اپنے پاس پا کر ذرا پریشان سے ہوئے تو میں نے عرض کیا کہ میں تو کئی راتوں سے آپ کا ساتھی ہوں ، جنت البقیع میں آپ کے ساتھ نماز پڑھتا رہا ہوں اور آپ کی دعا پر آمین کرتا رہا ہوں ، اس نے کہا : تو نے کسی اور کو تو نہیں بتلایا ؟ میں نے کہا کہ نہیں ، کہتے : اچھا جاؤ اللہ خیر کرے گا ، میں نے پوچھا کہ حضرت ! وہ قاصد کون ہے جو اللہ تعالی نے آپ کی طرف بھیجا ہے ؟ کہا کہ ایک دن میں نے آئینہ میں دیکھا کہ میری ڈاڑھی میں ایک سفید بال ہے پس میں جان گیا کہ یہ اللہ تعالی کی طرف سے میرے پاس موت کا پیامبر اور اللہ کا سفیر اور قاصد آ گیا ہے ـ میں نے عرض کی کہ میرے لیے دعا فرمائیے ، کہنے لگے کہ من آ نم کہ من دانم ، میں اس کا اہل نہیں ہوں اور لیکن آئیے ہم مل کر حضور سیّد عالم صلی اللہ تعالی علیہ و سلم کی قبر انور پر اللہ تعالی کی جناب میں اس کے رسول مکرم صلی اللہ تعالی علیہ و سلم کے توسل سے دعا کریں ، پس میں اس کے ساتھ مواجہہ شریف کے سامنے کھڑا ہو گیا ، اس پوچھا : تیری کیا حاجت ہے ؟ میں نے کہا : گناہوں کی معافی ہو جائے ـ پس اس نے حضور صلی اللہ تعالی علیہ و سلم کے وسیلہ جلیلہ سے اللہ تعالی سے ہلکی سی دعا مانگی اور میں نے آمین کہا ، پھر وہ قبر انور کی دیوار پر جھک گیا اور اس کی روح پرواز کر گئی ـ ( انا للہ و انا الیہ راجعون ) ـ میں اس سے پرے ہٹ گیا یہاں تک کہ لوگوں کو اس کے انتقال کر جانے کی اطلاع ہو گئی اور اس کے بیٹے اور متعلقین آئے اور اس کے جسد خاکی و نورانی کو اٹھا کر لے گئے اور اس کی تجہیز و تکفین کا انتظام کیا اور میں نے اس کی نماز جنازہ میں بھی شرکت کی ـ
  22. <span style='font-family:urdu naskh asiatype'><span style='font-size:15pt;line-height:100%'><span style="line-height: 172%"> اسلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالی و برکاتہ و مغفرہ حقیقی تائب کن اوصاف کے حامل کو کہا جائے گا ؟ حضرت عبداللہ ابن مسعود مرفوعا روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم صحابہ کی جماعت میں تشریف فرما تھے کہ جب آپ نے یہ ارشاد فرمایا کہ جانتے ہو توبہ کرنے والا کون ہے ؟ صحابہ کرام نے عرض کیا کہ یا اللہ تیرا ہی آسرا ، نہیں ( یا رسول اللہ ) آپ نے ارشاد فرمایا : جب کسی شخص نے توبہ کی اور اس کے مخالف اس سے راضی نہیں ہیں تو وہ شخص توبہ کرنے والا نہیں ہے ـ اور جب کسی شخص نے توبہ کی اور اپنی مجلس نہیں بدلی تو وہ توبہ کرنے والا نہیں ہے ـ اور جب کسی شخص نے توبہ کی اور اپنا لباس نہیں بدلا تو وہ توبہ کرنے والا نہیں ہے ـ اور جب کسی شخص نے توبہ کی اور اپنے اخراجات اور اپنی زینت کو نہیں بدلا تو وہ توبہ کرنے والا نہیں ہے ـ اور جب کسی بندے نے توبہ کی اور اپنا بستر اور تکیہ نہیں بدلا تو وہ توبہ کرنے والا نہیں ہے ـ اور جب کسی بندے نے توبہ کی اور اپنے اخلاق میں وسعت ظاہر نہیں کی تو وہ توبہ کرنے والا نہیں ہے ـ اور جب کسی شخص نے توبہ کی اور اپنے دل میں اور ہاتھ میں کشادگی پیدا نہیں کی تو وہ توبہ کرنے والا نہیں ہے ـ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : جب کوئی بندہ ان عادتوں سے توبہ کر لے تو وہ حقیقت میں توبہ کرنے والا ہے ـ </span></span></span>
  23. اسلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالی و برکاتہ و مغفرہ
  24. اسلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالی و برکاتہ و مغفرہ MUDASSIR BHAI ALCHOL WALA PURFUME KAY HAWALAY SAY MAIN KUCH FATWA POST KAR RAHA HOON, ISS MAIN MUFTI AKMAL SAHI HAIN. JAZAKALLAH AZZAWAJAL AAMEEEEEEEEEEEN
  25. اسلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالی و برکاتہ و مغفرہ اللھم اغفرلی ما اخطات و ما تعمتدت و ما اسررت و ما اعلنت و ما جھلت و ما علمت اے اللہ میرے نا داستہ دانستہ پوشیدہ ظاہر جو میرے علم میں نہیں اور جو میرے علم میں ہیں ـ تمام گناہ بخش دے آمین
×
×
  • Create New...