Jump to content

Shareef Raza

ںاظم اعلیٰ
  • کل پوسٹس

    1,494
  • تاریخِ رجسٹریشن

  • آخری تشریف آوری

  • جیتے ہوئے دن

    22

سب کچھ Shareef Raza نے پوسٹ کیا

  1. Yeh Haal e Zaar Hai Furqat Main Tere Muztar Ka Keh Ashk Atay Hain Be Ikhtyar Ankhon Main
  2. SUBHANALLAH Azawajal............ Mail Se Kis Darjah Suthra Hai Woh Putla Noor Ka Hey Gale Main Aj Tak Kora Hi Kurta Noor Ka
  3. Yeh Kya Sawal Hai Mujh Se Keh Kis Ka Banda Hai Main Jis Ka Banda Hon Hai Noor e Baar Ankhon Main
  4. Na Kese Yeh Gul Wa Gunche Khawar Ankhon Main Base Howe Hain Madine Keh Khaar Ankhon Main
  5. Unhain Na Dekha Tu Kis Kam Ki Hain Yeh Ankahain Keh Dekhne Ki Hai Saari Bahaar Aankhon Main
  6. JAZAKALLAH Azawajal 4 sharing..........
  7. Hazrat Raza Farmate Hain Rizq e Khuda Khaya Kya Farmaan e Haq Tala Kya Shukre Karam Tars e Saza Yeh B Nahi Woh B Nahi JAZAKALLAH Azawajal .... Well Us Zaat e Bari Tala Ka Shukar Ada karnay keh Liye mere Paas tu Alfaz nahi .....keh Alfaz main tu us ka shukar Ada karna Mumkin Hi Nahi ....
  8. SUBHANALLAH Azawajal Chahta Hai Gar Khuda Wa Mustafa Razi Rahain Tu Qadam Apne Jamale Dawateislami Main Share Karne Ka Behad Shukairya
  9. Neem Jalway ki na taab Aaye qamar saan Tu sahi Mehar Aur In Talwo Ki Ayena Dari Wah Wah
  10. Noor e Ilaah Kya Hai Mohabbat Habib Ki Jis Dil Main Yeh Na Ho Woh Jagah Khok o Khar Ki Hai
  11. معاف کرنا بدلہ لینے سے کیوں افضل ہے ۔ ؟ اس لئے کہ جس سے بدلہ لیا جائے گا اس سے بدلہ لیتے وقت اپنے حقوق سے تجاوز کرنے کا خطرہ ہے ۔ بالخصوص غ[ضب اور جوش مین۔ گمان غالب ہے کہ الٹا بدلہ لینے والا ظالموں میں سے نہ ہوجائے جس کا اسے شعور نہ ہو۔ (18 روح البیان 1210)
  12. عبادت گزاروں کی اقسام عبادت کی مندرجہ ذیل اقسام ہیں ۔ اول:۔ عبادت صرف عادت کے طور پر کرتا ہے ۔ لیکن اپنانے میں سستی محسوس کرے ۔ دوم :۔ عبادت ثواب کی نیت سے کرتا ہے یہ طمع کی عبادت ہے ۔ سوم:۔مشائدہ حق کے انتظار مین عبادت کرتا ہے، یہی سچا عبادت گذار ہے یہ اپنے سے کم بلکہ ما سویٰ اللہ سے فارغ ہوکر عبادت کررہا ہے ۔ ایسی عبادت محبت و عشق الٰہی کے لئے موصل سمجھی جاتی ہے اس سے دائمی عزت اور سعادت دارین نصیب ہوتی ہے ۔ عاقل پر لازم ہے کہ وہ اس قسم کی عبادت کے لئے جدو جہد کرے ۔ (17 ۔750 روح البیان۔)
  13. Shareef Raza

    Aj Ka Mutallea

    السلام وعلیکم ۔ سابقہ ٹاپک علمائے اہلسنت کے اقوال سے متعلق ہے ۔ یہ ٹاپک روز مرہ کے مطالعے کے حوالے سے ہے تاکہ دیگر قارئین بھی ایک دوسرے کے مطالعے سے استفادہ حاصل کریں۔ اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ مطالعہ کی جستجو بڑھے گی ۔ اور جو مطالعہ کیا گیا ہے وہ انشاء اللہ عزوجل اس شئیر کرنے کی برکت سے یاد بھی رہے گا۔ کہ جو چیز استعمال میں رہتی ہے وہ زنگ آلود نہیں ہوتی ۔ ۔۔نوٹ :کوشش کیجئے تحریر مختصر ہو جامع ہو ۔ اس کا مقصود یہ نہیں آپ مکمل وہی بات تحریر کریں بلکہ اس کا خلاصہ یا کوئی نوٹ کرنے والا نکتہ ۔جس سے پڑھنے والا استفادہ حاصل کرسکے ۔
  14. اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں۔ حنفی وہ(ہے) کہ فروع ( یعنی وہ احکام جو عقائد سے نہ ہوں۔) میں حنفی کا پیرو ہو ۔ پھر اگر اصول میں بھی حق کا متبوع(پیروی کرنے والا)ہے تو سنی حنفی ورنہ گمراہ ،جیسے معتزلہ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (فتاویٰ رضویہ 29۔488) یہاں اعلیحضرت حنفی کی تعریف بیان فرمارہے ہین کہ حنفی بھی وہ شخص ہو ہوگا جو شرعی احکام مثلا نماز روزے کے مسائل وغیرہ میں احناف کے مسلک کو اختیار کرے ساتھ ہی اگر وہ عقائد ہی میں بھی صحیح العقیدہ ہے ۔ تو وہ حنفی کہلائے گا ۔ لہذا دیوبدنی یا اسی طرح کے دیگر فرقے جو خود کو حنفی کہتے ہین حنفی ہر گز نہ ہوں گے۔
  15. السلام وعلیکم ۔ امید ہے آپ سب بخیر و عافیت سے ہونگے ۔ اس نئے ٹاپک کے ذریعے اقوال علماء مثلا کتبَ اعلیٰ حضرت یا دیگر علماءاہلسنت کی کتب میں کوئ ایسا قول یا کوئی ایسی بات پڑھی ہو ۔ جو کہ نوٹ کی جاسکے اس ٹاپک مین شئیر کریں ۔ نوٹ: کتاب کا حوالہ ضرور دیں۔اگر تقریر میں سنی ہے تو اس کا بھی ریفرنس دیں۔
  16. Shareef Raza

    Habib Aur Khlil Main Faraq........

    ہوتے کہا ں خلیل و بنا کعبی و منی لولاک والے صاحبی سب تیرے گھر کی ہے اللہ تعالیٰ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو صفتَ حبیب سے خاص کیا جبکہ خلیل کی صفت سے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو صفتَ حبیب اور صفت خلیل کی توضیح علماء یوں فرماتے ہیں ۔ اول: تو حبیب وخلیل میں فرق ہے ہے اس لئے کہ خلیل بروزن فعیل ہے بمعنی فاعل جو مسند ہے ابراہیم علیہ السلام کی طرف۔ جیساکہ قراآن شریف میں ہے ۔ واتخذ اللہ ابراہیم خلیلا ۔ اور حبیب بمعنی فاعل اور مفعول ہے یعنی حضور کی شان میں کہہ سکتے ہیں ۔ محمد حبیب اللہ ۔واللہ حبیب محمد اور نسبت خلت ابراہیمی میں یہ نہیں کہا جاسکتا کہ ابراہیم خلیل واللہ خلیل ابراہیم دوم:یہ کہ خلیل اللہ علیہ السلام کو تقرب الی اللہ بواسطہ حاصل اور جناب حبیب اللہ کو اعلیٰ تقرب بلاواسطہ حاصل ۔ سوم: یہ کہ خلیل وہ ہے جس کو مغفرت امت کی اآرزو اور اس کی طمع میں وہ فرمائیں ۔ والذی اطمع ان یغفرلی خطیئتی ۔ اور حبیب وہ ہے جس کے صدقے میں مغفرت بحد یقین ہو۔ لیغفراللہ ما تقدم من ذنبک وماتاخر۔ تاکہ اللہ تعالیٰ بخش دے بسبب آپ کی ذات مقدس کے پہلے اور پچھلے گناہ ۔ چہارم : یہ کہ خلیل کو جو کچھ ملے وہ مانگنے پر اور حبیب وہ ہے کہ جس کو جو کچھ عطا ہو بغیر مانگے عطا۔ پنجم: یہ کہ خلیل وہ ہے جو اپنے محبوب کی رضا جوئی میں اپنے فرزند کو ذبح کے لئے نہ صرف آمادہ ہو بلکہ گردن پر اپنے لختَ جگر کے چھری رکھ دے ۔ اور رضا جوئی کی پروا نہ کرے ۔ اور حبیب وہ ہے کہ محب خود اس کی رضا چاہئے ۔ حتی کہ محبوب کی مرضی کے موافق تحویل قبلہ کردی جائے اور صاف بشارت اآئے ۔ قد نری تقلب وجھعل فی السما فلنولینک قبلۃ ترضا ھا فول وجھک شطر المسجد الحرام ۔ (ملخص ۔شرح قصیدہ بردہ شریف 59۔69)
×
×
  • Create New...