Jump to content

لیڈر بورڈ

مشہور مواد

Showing content with the highest reputation on 03/11/2019 in all areas

  1. جناب نے اصول کے مطابق کوئی بھی صحیح سند ایسی روایت پیش نہیں کی جس سے واضح ہو کہ قاتل حضرت ابوالغادیہ ہے۔ باقی جو بھی قاتل ہونے کی باتیں ہیں سب ضعیف و موضوع روایت کی بنیاد پر بنے ہوئے ہیں اس لئے جن ائمہ نے بنا کسی تحقیق سے حضرت ابوالغادیہ کو قاتل کہا یہ ان کا تسامح ہے ورنہ تحقیق کے میدان میں ایسی کوئی بات صحیح سند سے ثابت نہیں۔ اللہ عزوجل ائمہ حدیث کی مغفرت فرمائے۔ آمین
    1 point
  2. امام دارقطنی کا قول اس وقت صحیح ہو گا جب اس کی کوئی دلیل ہو گی ورنہ 271 سال کے فاصلے بعد کسی کے بارے میں بنا کسی دلیل کے قاتل کہہ دینے سے کوئی قاتل نہیں ہو جاتا نہ ہی وہ شرعی طور پر قاتل ثابت ہوتا ہے ورنہ ایسے بے اسناد اقوال صحابہ اور اہل بیت رضی اللہ عنہم کے خلاف کتب میں بھرے پڑے ہیں اس لیے بنا دلیل کے ایسے اقوال کو ماننا بھی اصول حدیث کی روشنی میں درست نہیں۔ جب ثقہ تابعین کی مرسل روایات امام دارقطنی کے اصول سے ماننا درست نہیں تو خود امام دارقطنی کا بے سند قول جنگ صفین کے بارے میں ماننا کیسے درست ہو سکتا ہے؟؟ اس لئے اس قول کی دلیل چاہیے صحیح سند کے ساتھ ۔ ان تمام باتوں کا رد میں پہلے کر چکا ہوں جن کا جناب نے جواب نہیں دیا بس وہی پرانے پوسٹر چپکائے جارہے ہیں اور کچھ نہیں ہے جناب کے پاس۔ اس لیے ہم بھی جناب کے اصول سے وہی پوسڑ چپکا دیتے ہیں
    1 point
  3. ارے بھائی پہلی بات یہ ہے آپ کا سند پرمنکر کا حکم تھا تو اس لیے میں صرف سند پر بات کی اور کسی بات پر نہیں کی لیکن سند صحیح مان چکے ہیں تو پھر اس فائدہ نہیں کہ بحث کی ہے۔ میں پہلے بھی شافعی حنفی جھگڑوں میں پڑ پڑ کر بہت سے علمی دوستوں سے دور ہو چکا ہوں اس لیے اب مزید اس پر پھر واپس نہیں جانا چاہتا اس لئے آپ کی پوسٹ کا جواب نہیں دے رہا ہوں کیونکہ اس سے مزید فاصلے پیدا ہو جائیں گے۔ اللہ عزوجل ہم سب کو ایک دوسرے کو برداشت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
    1 point
×
×
  • Create New...