Jump to content

تمام سرگرمیاں

This stream auto-updates

  1. Today
  2. اس وھابی کا جواب چاھیے تحریر: غلام مصطفٰے ظہیر امن پوری محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بشر تھے۔ یہ عقیدہ قرآن و حدیث اور اجماع امت سے ثابت ہے۔ اس کے برعکس بعض لوگوں کا عقیدہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ظاہراً بشر تھے اور حقیقت میں نور تھے۔ دلائل سے عاری یہ عقیدہ انتہائی گمراہ کن اور کفریہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جنس بشریت سے ہونے کا کوئی انکار نہیں کر سکتا، اسی لیے رافضی اور اس دور کے جہمی صوفی کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بشریت کالبادہ اوڑھ رکھا تھا۔ یہ بات غور کرنے کی ہے کہ مشرکین مکہ اور پہلی امتوں کے کفار کو انبیائے کرام علیہم السلام پر ایمان لانے میں مانع یہی بات تھی کہ ان کی طرف آنے والے نبی جنس بشریت سے تعلق رکھتے تھے۔ ہر دور کے کفار بشریت کو نبوت و رسالت کے منافی خیال کرتے تھے۔ آج کے دور میں بھی بعض لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بشریت سے انکاری ہیں۔ دراصل یہ ایک بڑی حقیقت کا انکار ہے۔ جب کفار مکہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کا انکار کرنے کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بشریت کو بہانہ بنانا چاہا تو قرآنِ کریم نے یہ نہیں کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بشر نہیں لہٰذا ایمان لے آؤ، بلکہ اللہ تعالیٰ نے بہت سی آیات بینات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بشر ہونے کا ثبوت فراہم کیا۔ ایک مقام پر فرمانِ باری تعالیٰ ہے : ﴿وَمَا مَنَعَ النَّاسَ أَنْ يُؤْمِنُوا إِذْ جَاءَهُمُ الْهُدَى إِلَّا أَنْ قَالُوا أَبَعَثَ اللَّـهُ بَشَرًا رَسُولًا * قُلْ لَوْ كَانَ فِي الْأَرْضِ مَلَائِكَةٌ يَمْشُونَ مُطْمَئِنِّينَ لَنَزَّلْنَا عَلَيْهِمْ مِنَ السَّمَاءِ مَلَكًا رَسُولًا﴾ (17-الإسراء:94،95) ’’اور لوگوں کے پاس ہدایت آ جانے کے بعد ان کو ایمان لانے سے صرف اس چیز نے روکا کہ انہوں نے کہا: کیا اللہ نے بشر رسول بھیجا ہے ؟ کہہ دیجیے : اگر زمین میں فرشتے ہوتے جو یہاں مطمئن ہو کر چلتے پھرتے تو ہم ان پر آسمان سے کوئی فرشتہ ہی رسول بنا کر نازل کرتے۔“ یعنی اللہ تعالیٰ نے مشرکین کے ردّ میں فرمایا کہ زمین پر انسان اور بشر بستے ہیں، لہٰذا انسانوں کی ہدایت اور راہنمائی کے لیے جنس بشر ہی سے نبی اور رسول ہوناچاہیے۔ ہاں اگر فرشتے زمین پر آباد ہوتے تو انہی کی نسل سے رسول ہوتا۔ یہ ایک واضح حقیقت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جنس بشر سے تعلق رکھتے تھے۔ ورنہ مشرکین کے جواب میں اللہ تعالیٰ فرما دیتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو محض بشریت کے لبادے میں ہیں، حقیقت میں نور ہی ہیں۔ یوں مشرکین کا اعتراض سرے سے ختم ہو جاتا کیونکہ ان کے بقول بشررسول نہیں ہو سکتا تھا۔ دوسری بات یہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے سارے انبیاء علیہم السلام بشر ہی تھے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا قانون ہے کہ انسانوں کی ہدایت کے لیے انسان ہی نبی ہو سکتا ہے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے : ﴿وَلَنْ تَجِدَ لِسُنَّةِ اللَّـهِ تَبْدِيلًا﴾ (33-الأحزاب:62) ’’اور آپ اللہ کے قانون کو تبدیل ہوتا نہیں پائیں گے۔“ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے وقت بھی یہ قانونِ الٰہی نہیں بدلا۔ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے : ﴿ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ ٭ بَلْ عَجِبُوا أَنْ جَاءَهُمْ مُنْذِرٌ مِنْهُمْ فَقَالَ الْكَافِرُونَ هَـذَا شَيْءٌ عَجِيبٌ﴾ (50-ق:1،2) ’’ق ! قسم ہے قرآنِ مجید کی، بلکہ انہوں نے تعجب کیا کہ ان کے پاس انہی میں سے ایک ڈرانے والا آیا، پھر کافروں نے کہا: یہ تو عجیب بات ہے۔“ ’’انہی میں سے“ کے الفاظ سے ثابت ہوا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جن لوگوں کی طرف مبعوث ہوئے تھے، انہی کی جنس سے تھے۔ تبھی تو مشرکین کو تعجب ہوا کہ ہم میں سے ایک انسان نبوت کا دعویدار کیسے بن گیا ؟ بشر کیسے اللہ کا رسول ہو سکتا ہے ؟ ایک مقام پر ارشادِ باری تعالیٰ ہے : ﴿أَكَانَ لِلنَّاسِ عَجَبًا أَنْ أَوْحَيْنَا إِلَى رَجُلٍ مِنْهُمْ﴾ (10-يونس:2) ’’کیا لوگوں کے لیے یہ تعجب کی بات ہے کہ ہم نے انہی میں سے ایک مرد کی طرف وحی بھیجی ؟“ جب مشرکین مکہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بشر رسول ہونے پر شک و شبہ کا اظہار کیا تو اللہ تعالیٰ نے ان کو دو طرح سے سمجھایا : (1) ﴿وَمَا أَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ إِلَّا رِجَالًا نُوحِي إِلَيْهِمْ فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِنْ كُنْتُمْ لَا تَعْلَمُونَ﴾ (16-النحل:43) ﴿وَمَا أَرْسَلْنَا قَبْلَكَ إِلَّا رِجَالًا نُوحِي إِلَيْهِمْ فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِنْ كُنْتُمْ لَا تَعْلَمُونَ﴾ (21-الأنبياء:7) ’’اور ہم نے آپ سے پہلے بھی مرد ہی (نبی ) بھیجے تھے، ہم ان کی طرف وحی کرتے تھے، لہٰذا تم اہل ذکر (اہل کتاب ) سے پوچھ لو اگر تم علم نہیں رکھتے۔“ (2) ﴿وَمَا مَنَعَ النَّاسَ أَنْ يُؤْمِنُوا إِذْ جَاءَهُمُ الْهُدَى إِلَّا أَنْ قَالُوا أَبَعَثَ اللَّـهُ بَشَرًا رَسُولًا * قُلْ لَوْ كَانَ فِي الْأَرْضِ مَلَائِكَةٌ يَمْشُونَ مُطْمَئِنِّينَ لَنَزَّلْنَا عَلَيْهِمْ مِنَ السَّمَاءِ مَلَكًا رَسُولًا﴾ (17-الإسراء:94،95) ’’اور لوگوں کے پاس ہدایت آ جانے کے بعد ان کو ایمان لانے سے صرف اس چیز نے روکا کہ انہوں نے کہا: کیا اللہ نے بشر رسول بھیجا ہے ؟ کہہ دیجیے : اگر زمین میں فرشتے ہوتے جو یہاں مطمئن ہو کر چلتے پھرتے تو ہم ان پرآسمان سے کوئی فرشتہ ہی رسول بنا کر نازل کرتے۔“ پھر فرمایا : اگر تمہیں انکار ہے کہ نبی بشر نہیں ہو سکتا تو میرے اللہ نے مجھے حکم دیا ہے کہ : ﴿قُلْ كَفَى بِاللَّهِ شَهِيدًا بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ إِنَّهُ كَانَ بِعِبَادِهِ خَبِيرًا بَصِيرًا﴾ (17-الإسراء:96) ’’کہہ دیجیے : میرے اور تمہارے درمیان اللہ کی گواہی کافی ہے۔ وہ اپنے بندوں کی خبر رکھنے والا اور انہیں دیکھنے والاہے۔“ اب تمہاری مرضی ہے کہ مانو یا نہ مانو۔ پھر اللہ تعالیٰ نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی زبانی آپ کی بشریت کا اعلان کرا دیا : ﴿قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ يُوحَى إِلَيَّ . . .﴾ (18-الكهف:110) (32-السجدة:6) ﴿قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ يُوحَى إِلَيَّ. . .﴾ (41-فصلت:6) ’’کہہ دیجیے کہ میں تمہاری طرح کا ایک بشر ہوں، میری طرف وحی کی جاتی ہے۔“ نیز جب کفار مکہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کئی ایک معجزات کا مطالبہ کیا تو اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا : ﴿قُلْ سُبْحَانَ رَبِّي هَلْ كُنْتُ إِلَّا بَشَرًا رَسُولًا﴾ (17-الإسراء:93) ’’کہیے : ميرا رب پاک ہے، میں تو بس ایک بشر رسول ہوں۔“ ایک مقام پر ارشاد ہے : ﴿لَقَدْ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مِنْ أَنْفُسِكُمْ . . .﴾ (9-التوبة:128) ’’یقینًا تمہارے پاس تمہاری جانوں میں سے ایک رسول آیا ہے۔“ مزید فرمایا : ﴿كَمَا أَرْسَلْنَا فِيكُمْ رَسُولًا مِنْكُمْ يَتْلُو عَلَيْكُمْ آيَاتِنَا﴾ (2-البقرة:151) ’’جس طرح ہم نے تمہارے اندر تمہی میں سے ایک رسول بھیجا جو تم پر ہماری آیات کی تلاوت کرتا ہے۔“ ایک مقام پر اللہ تعالیٰ نے مشرکین کے بارے میں یوں فرمایا : ﴿وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ إِذْ قَالُوا مَا أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَى بَشَرٍ مِنْ شَيْءٍ . . .﴾ (6-الأنعام:91) ’’اور انھوں نے اللہ کی قدر نہیں کی جس طرح اس کی قدر کرنے کا حق ہے، جس وقت انھوں نے کہا: اللہ نے کسی بشر پر کوئی چیز نازل نہیں کی۔“ پھر ان کاردّ کرتے ہوئے فرمایا : ﴿قُلْ مَنْ أَنْزَلَ الْكِتَابَ الَّذِي جَاءَ بِهِ مُوسَى نُورًا وَهُدًى لِلنَّاسِ﴾ (6-الأنعام:91) ’’کہہ دیجیے : پھر وہ کتاب کس نے نازل کی تھی جسے موسیٰ لائے تھے، جو تمام انسانوں کے لیے روشنی اور ہدایت تھی۔“ قومِ نوح نے نوح علیہ السلام کی نبوت کا انکار بھی اسی وجہ سے کیا تھا۔ فرمانِ الٰہی ہے : ﴿مَا نَرَاكَ إِلَّا بَشَرًا مِثْلَنَا﴾ (11-هود:27) ’’ہم تجھے بس اپنے ہی جیسا بشر دیکھتے ہیں۔“ سنی مفسر امام ابن جریر طبری رحمہ اللہ (۲۲۴۔ ۳۱۰ھ ) اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں : وجحدوا نبوّة نبيهم نوح عليه السلام : ما نراك يا نوح إلا بشرا مثلنا، يعنون بذلك أنه آدمى مثلهم فى الخلق والصورة والجنس، فإنهم كانوا منكرين أن يكون الله يرسل من البشر رسولا إلى خلقه. ’’انہوں نے اپنے نبی نوح علیہ السلام کی نبوت کا انکار کیا (اور کہا) : اے نوح ! ہم تجھے اپنے جیسا بشر ہی دیکھتے ہیں۔ ان کی مراد یہ تھی کہ نوح علیہ السلام تخلیق، شکل و صورت اور جنس میں انہی کی طرح کے ایک آدمی ہیں۔ کفار اس بات کو تسلیم نہیں کرتے تھے کہ اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کی طرف جنس بشر میں سے رسول بھیجے۔“ (تفسير الطبري : 36/12) فرعون اور اس کے حواریوں نے موسیٰ اور ہارون علیہا السلام کے بارے میں کہا تھا : ﴿أَنُؤْمِنُ لِبَشَرَيْنِ مِثْلِنَا﴾ (23-المؤمنون:47) ’’کیا ہم اپنے جیسے دو بشروں پر ایمان لائیں ؟“ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلًا مِنْ قَبْلِكَ وَجَعَلْنَا لَهُمْ أَزْوَاجًا وَذُرِّيَّةً وَمَا كَانَ لِرَسُولٍ أَنْ يَأْتِيَ بِآيَةٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّـهِ لِكُلِّ أَجَلٍ كِتَابٌ﴾ (13-الرعد:38) ’’اور بے شک ہم نے آپ سے پہلے کئی رسول بھیجے، اور ہم نے انھیں بیوی بچوں والے بنایا۔ اور کسی رسول کو یہ اختیار نہ تھاکہ وہ کوئی نشانی (معجزہ ) لائے مگر اللہ کے اذن سے۔ ہر مقررہ وقت کے لیے ایک کتاب (لکھا ہوا وقت ) ہے۔“ اس آیت کی تفسیر میں امام طبری رحمہ اللہ (۲۲۴۔ ۳۱۰ ھ) فرماتے ہیں : يقول تعالي ذكره : ولقد أرسلنا يا محمد ! رسلا من قبلك إلي أمم قد خلت من قبل أمّتك، فجعلناهم بشرا مثلك، لهم أزواج ينكحون وذرية أنسلوهم، ولم نجعلهم ملأئكة لا يأكلون و لا يشربون ولاينكحون، فنجعل الرسول إلي قومك من الملأئكة مثلهم ولكن أسلنا إليهم بشرا مثلهم، كما أرسلنا إلى من قبلهم من سائر الأمم بشرا مثلهم … ’’اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ! یقینًا ہم نے آپ سے پہلے ان امتوں کی طرف رسول بھیجے تھے جو آپ کی امت سے پہلے ہو گزری ہیں۔ ہم نے ان کوآپ کی طرح بشر ہی بنایا تھا، ان کی بیویاں تھیں جن سے انہوں نے نکاح کیے اور ان کی اولاد بھی تھی جن سے ان کی نسل چلی۔ ہم نے ان کو فرشتے نہیں بنایا تھا کہ وہ نہ کھاتے پیتے اور نہ نکاح کرتے۔ اگر ایسا ہوتا تو ہم پہلی قوموں کی طرح آپ کی قوم کی طرف بھی فرشتوں میں سے رسول بھیجتے۔ لیکن ہم نے آپ کی قوم کی طرف ان جیسا ایک بشر بھیجا ہے جیسا کہ پہلی امتوں کی طرف ان کی طرح کے بشر ہی رسول بن کر آتے رہے۔۔۔“ (تفسير الطبري : 216/13) مشرکین کے ایک مطالبے کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿وَلَوْ جَعَلْنَاهُ مَلَكًا لَجَعَلْنَاهُ رَجُلًا وَلَلَبَسْنَا عَلَيْهِمْ مَا يَلْبِسُونَ﴾ (6-الأنعام:9) ’’اور اگر ہم اس (نبی ) کو فرشتہ بنا کر بھیجتے تو بھی ہم ا سے انسان ہی کی شکل میں بھیجتے اور (تب بھی ) ہم انھیں اسی شبہے میں ڈالتے جس میں وہ اب پڑے ہوئے ہیں۔“ امام ابن حبان رحمہ اللہ (م ۳۵۴ھ ) ایک حدیث پر تبصرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں : والمصطفيٰ خير البشر صلي، فسها . ’’مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم جو کہ خیر البشر تھے، انہوں نے نماز پڑھی اور بھول گئے۔“ (صحیح ابن حبان، ح:4074) حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ (۷۰۱۔ ۷۷۴ھ ) فرمانِ باری تعالیٰ : ﴿ولا أقول لكم إني ملك﴾ ”میں تمہیں یہ نہیں کہتاکہ میں فرشتہ ہوں“ کی تفسیر میں فرماتے ہیں : أي ولا أدعي أني ملك، إنما أنا بشر من البشر، يوحي إلي من الله عزوجل، شرفني بذلك، وأنعم على به . ’’یعنی میں یہ دعویٰ نہیں کرتا کہ میں فرشتہ ہوں۔ میں تو ایک بشر ہی ہوں۔ میری طرف اللہ عزوجل کی طرف سے وحی کی جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسی وجہ سے مجھے شرف عطا کیا ہے اور مجھ پر خاص انعام کیا ہے۔“ (تفسير ابن كثير:41/6، مكتبة أولاد الشيخ للتراث) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (۷۷۳۔ ۸۵۲ھ ) مشرکین مکہ کے بارے میں فرماتے ہیں : كفار قريش يستبعدون كون محمد صلي الله عليه وسلم رسولا من الله لكونه بشرا من البشر ’’کفار قریش، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اللہ تعالیٰ کی طرف سے رسول ہونے کو اس لیے محال سمجھتے تھےکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جنس بشر میں سے ایک بشر تھے۔‘‘ (فتح الباري لابن حجر: 191/10) نور من نور الله ؟؟؟ ============ اكثر مسجدوں سے اس كى آواز آتى ہے اور يہ كہا جاتا ہے كہ نور سے مراد محمد صلى الله عليه وسلم ہیں (استغفر الله) يہ تو بنا علم اور بغير تحقيق كے الله اور رسول پر جهوٹ بولنا ہو گيا آئيے ديكهتے ہیں قرآن اور حديث كيا كہتے ہیں؟ دلیل : 1 ______ سب سے پہلے قرآن كى سورة التغابن آيت 8 پڑ هتے ہیں، فَـَٔامِنُوا۟ بِٱللَّهِ وَرَسُولِهِۦ وَٱلنُّورِ ٱلَّذِىٓ أَنزَلْنَا ۚ وَٱللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌۭ پهر ایمان لاؤ اللہ پر اور اس کے رسولﷺ پر اور اس نور پر جو ہم نے اتارا، اور اللہ تمہارے کاموں سے خبردار ہے، القرآن سورة التغابن: 8 يہاں اس میں الله نے 3 الگ باتیں كى ہیں الله پر ايمان لاؤ اور رسولﷺ پر ايمان لاؤ اور اس نور (قرآن) پر جو اتارا نازل كيا مطلب (قرآن کریم) آئی سمجھ ويسے تو سمهجنے كے ليے يہ ایک ہى قرآن كى آيت بہت ہے ليكن اور بهى مثال و دلیل ديكهتے ہیں. دلیل : 2 ______ يَٰٓأَهْلَ ٱلْكِتَٰبِ قَدْ جَآءَكُمْ رَسُولُنَا يُبَيِّنُ لَكُمْ كَثِيرًۭا مِّمَّا كُنتُمْ تُخْفُونَ مِنَ ٱلْكِتَٰبِ وَيَعْفُوا۟ عَن كَثِيرٍۢ ۚ قَدْ جَآءَكُم مِّنَ ٱللَّهِ نُورٌۭ وَكِتَٰبٌۭ مُّبِينٌۭ اے اہل کتاب والوں بیشک تمہارے پاس ہمارے یہ رسول تشریف لائے کہ تم پر كهول كر بيان كرتے ہیں بہت سی وہ چیزیں جو تم نے کتاب میں چھپا ڈالی تھیں اور بہت سی معاف فرماتے ہیں بیشک تمہارے پاس اللہ کی طرف سے ایک نور (روشنی)اور واضع (دلائل کی)کتاب آگئی ہے القرآن سورة المائدة: 15 اب غور كرنے اور سمهجنے كى بات يہ ہے كہ اب ہمیں اس كى آگے والى آيت خود يہ بتا رہی ہے كہ بات يہاں ايک كى ہى هو رہى ہے سوره المائدة آيت 15 میں الله نے كہا كہ آئى ہے تمهارے پاس الله كى طرف سے نور اور كتاب مبين نور اور كتاب مبين دونو سے مراد قرآن كريم ہے جس كى كى واضح دليل قرآن كى اگلى آيت ہے جس ميى كہا جا رہا ہے ( يهدى به الله ) كے اس ایک كے زريعے سے الله هدايت فرماتا ہے اگر نور اور كتاب يہ دو الگ الگ ہوتى تو الفاظ ( يهدي بهما الله ) ہوتا. اور اس سے آگے والى آيت ديكهے سورة المائدة كى 16 يَهْدِى بِهِ ٱللَّهُ مَنِ ٱتَّبَعَ رِضْوَٰنَهُۥ سُبُلَ ٱلسَّلَٰمِ وَيُخْرِجُهُم مِّنَ ٱلظُّلُمَٰتِ إِلَى ٱلنُّورِ بِإِذْنِهِۦ وَيَهْدِيهِمْ إِلَىٰ صِرَٰطٍۢ مُّسْتَقِيمٍۢ الله دكهاتا ہے اس كے ذريعے سے اسے جو اللہ کی مرضی پر چلا سلامتی کے ساتھ اور انہیں اندھیریوں سے روشنی کی طرف لے جاتا ہے اپنے حکم سے اور انہیں سیدھی راہ دکھاتا ہے، القرآن سورة المائدة: 16 اس آيت ميں يَهْدِى--بِهِ--ٱللَّهُ به كا يہ ه ہميشہ گرامر میں واحد (ایک 1) كے ليے استعمال ہوتا ہے اور اور آگر 2 كے ليے بات هوتى تو به كى جگہ هما ہوتا اس كى بهى دليل ديكهتے ہیں قرآن سے سوره البقرة آيت 36 میں ہے يہ بات آدم عليه السلام اور امى حوا كى هو ر ہی ہے ( فازلهما ) اس کا مطلب هوا بہكا ديا ان دونو كو ہے پهر اس ہی آيت میں اگے کلمہ ہے (فاخرجهما) مطلب هوا نكلوا ديا ان دونو كو، اس جیسی بہت سی مثال و دلیل موجود ہے قرآن میں پر کبھی قرآن سیکھنے کی توفیق ہی نہیں کی بس تقلید کرنی ہے اور بحث عربى گرامر میں واحد 1 كے ليے (ه) اور 2 كيليے (هُما) اور جمع كيليے (ھُم) استعمال هوتا ہے جيسے هم اردو میں كہتے ہے ان (دونو) نے كام کیا ہے تو عربى گرامر میں دونو كى عربى لفظ هما استمعال هوتا ہے اور اردو میں هوتا كے (ان سب) نے كام کیا تو عربى گرامر میں هوتا هُم. دلیل : 3 ______ اس آيت میں بهى ديكهے الله نے تورات كو نور كہا ہے سوره المائدة: 44 إِنَّآ أَنزَلْنَا ٱلتَّوْرَىٰةَ فِيهَا هُدًۭى وَنُورٌۭ ۚ يَحْكُمُ بِهَا ٱلنَّبِيُّونَ ٱلَّذِينَ أَسْلَمُوا۟ لِلَّذِينَ هَادُوا۟ وَٱلرَّبَّٰنِيُّونَ وَٱلْأَحْبَارُ بِمَا ٱسْتُحْفِظُوا۟ مِن كِتَٰبِ ٱللَّهِ وَكَانُوا۟ عَلَيْهِ شُهَدَآءَ ۚ فَلَا تَخْشَوُا۟ ٱلنَّاسَ وَٱخْشَوْنِ وَلَا تَشْتَرُوا۟ بِـَٔايَٰتِى ثَمَنًۭا قَلِيلًۭا ۚ وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ فَأُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلْكَٰفِرُونَ بیشک ہم نے توریت اتاری اس میں ہدایت اور نور ہے، اس کے مطابق یہود کو حکم دیتے تھے ہمارے فرمانبردار نبی اور عالم اور فقیہہ کہ ان سے کتاب اللہ کی حفاظت چاہی گئی تھی اور وہ اس پر گواہ تھے تو لوگوں سے خوف نہ کرو اور مجھ سے ڈرو اور میری آیتوں کے بدلے ذلیل قیمت نہ لو اور جو اللہ کے اتارے پر حکم نہ کرے وہی لوگ کافر ہیں، القرآن سورة المائدة: 44 پهر یہاں سورة المائدة آيت 46 میں انجيل كو نور كہا ہے وَقَفَّيْنَا عَلَىٰٓ ءَاثَٰرِهِم بِعِيسَى ٱبْنِ مَرْيَمَ مُصَدِّقًۭا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ ٱلتَّوْرَىٰةِ ۖ وَءَاتَيْنَٰهُ ٱلْإِنجِيلَ فِيهِ هُدًۭى وَنُورٌۭ وَمُصَدِّقًۭا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ ٱلتَّوْرَىٰةِ وَهُدًۭى وَمَوْعِظَةًۭ لِّلْمُتَّقِينَ اور ہم ان نبیوں کے پیچھے ان کے نشانِ قدم پر عیسیٰ بن مریم کو لائے تصدیق کرتا ہوا توریت کی جو اس سے پہلے تھی اور ہم نے اسے انجیل عطا کی جس میں ہدایت اور نور ہے اور تصدیق فرماتی ہے توریت کی کہ اس سے پہلی تھی اور ہدایت اور نصیحت پرہیزگاروں کو، القرآن سورة المائدة: 46 دلیل : 4 ______ اس آيت میں بهى ديكهے الله نے نور قرآن كو كہا ہے سوره الاعراف : 157 ٱلَّذِينَ يَتَّبِعُونَ ٱلرَّسُولَ ٱلنَّبِىَّ ٱلْأُمِّىَّ ٱلَّذِى يَجِدُونَهُۥ مَكْتُوبًا عِندَهُمْ فِى ٱلتَّوْرَىٰةِ وَٱلْإِنجِيلِ يَأْمُرُهُم بِٱلْمَعْرُوفِ وَيَنْهَىٰهُمْ عَنِ ٱلْمُنكَرِ وَيُحِلُّ لَهُمُ ٱلطَّيِّبَٰتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ ٱلْخَبَٰٓئِثَ وَيَضَعُ عَنْهُمْ إِصْرَهُمْ وَٱلْأَغْلَٰلَ ٱلَّتِى كَانَتْ عَلَيْهِمْ ۚ فَٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ بِهِۦ وَعَزَّرُوهُ وَنَصَرُوهُ وَٱتَّبَعُوا۟ ٱلنُّورَ ٱلَّذِىٓ أُنزِلَ مَعَهُۥٓ ۙ أُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلْمُفْلِحُونَ وہ جو غلامی کریں گے اس رسول (اُمی) بےپڑھے غیب کی خبریں دینے والے کی جسے لکھا ہوا پائیں گے اپنے پاس توریت اور انجیل میں وہ انہیں بھلائی کا حکم دے گا اور برائی سے منع کرے گا اور ستھری چیزیں ان کے لیے حلال فرمائے گا اور گندی چیزیں ان پر حرام کرے گا اور ان پر سے وہ بوجھ اور گلے کے پھندے جو ان پر تھے اتارے گا، تو وہ جو اس پر ایمان لائیں اور اس کی تعظیم کریں اور اسے مدد دیں اور اس نور کی پیروی کریں جو اس کے ساتھ اترا وہی بامراد ہوئے، القرآن سورة الاعراف: 157 دلیل : 5 ______ صحیح بخاری كتاب التفسير باب: سورة التغابن: باب: سورۃ التغابن کی تفسیر وقال علقمة:‏‏‏‏ عن عبد الله ومن يؤمن بالله يهد قلبه سورة التغابن آية 11 هو الذي إذا اصابته مصيبة رضي وعرف انها من الله وقال مجاهد:‏‏‏‏ التغابن غبن اهل الجنة اهل النار. وقال مجاهد:‏‏‏‏ إن ارتبتم إن لم تعلموا اتحيض ام لا تحيض فاللائي قعدن عن المحيض واللائي لم يحضن بعد فعدتهن ثلاثة اشهر. علقمہ نے عبداللہ سے یہ نقل کیا کہ آیت «ومن يؤمن بالله يهد قلبه‏» ”اور جو کوئی اللہ پر ایمان لاتا ہے اللہ اس کے دل کو نور ہدایت سے روشن کر دیتا ہے“ سے مراد وہ شخص ہے کہ اگر اس پر کوئی مصیبت آ پڑے تو اس پر بھی وہ راضی رہتا ہے بلکہ سمجھتا ہے کہ یہ اللہ ہی کی طرف سے ہے۔ (صحیح بخاری، قبل الحدیث:4908) دلیل : 6 ______ صحیح بخاری كتاب الدعوات باب: باب الدعاء إذا انتبه بالليل: باب: اگر رات میں آدمی کی آنکھ کھل جائے تو کیا دعا پڑھنی چاہئے حدیث نمبر: 6316 حدثنا علي بن عبد الله حدثنا ابن مهدي عن سفيان عن سلمة عن كريب عن ابن عباس رضي الله عنهما قال:‏‏‏‏ بت عند ميمونة فقام النبي صلى الله عليه وسلم فاتى حاجته فغسل وجهه ويديه ثم نام ثم قام فاتى القربة فاطلق شناقها ثم توضا وضوءا بين وضوءين لم يكثر وقد ابلغ فصلى فقمت فتمطيت كراهية ان يرى اني كنت اتقيه فتوضات فقام يصلي فقمت عن يساره فاخذ باذني فادارني عن يمينه فتتامت صلاته ثلاث عشرة ركعة ثم اضطجع فنام حتى نفخ وكان إذا نام نفخ فآذنه بلال بالصلاة فصلى ولم يتوضا وكان يقول في دعائه:‏‏‏‏"اللهم اجعل في قلبي نورا وفي بصري نورا وفي سمعي نورا وعن يميني نورا وعن يساري نورا وفوقي نورا وتحتي نورا وامامي نورا وخلفي نورا واجعل لي نورا"قال كريب:‏‏‏‏ وسبع في التابوت فلقيت رجلا من ولد العباس فحدثني بهن فذكر:‏‏‏‏ عصبي ولحمي ودمي وشعري وبشري وذكر خصلتين. ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرحمٰن ابن مہدی نے، ان سے سفیان ثوری نے، ان سے سلمہ بن کہیل نے، ان سے کریب نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں میمونہ (رضی اللہ عنہا) کے یہاں ایک رات سویا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور آپ نے اپنی حوائج ضرورت پوری کرنے کے بعد اپنا چہرہ دھویا، پھر دونوں ہاتھ دھوئے اور پھر سو گئے اس کے بعد آپ کھڑے ہو گئے اور مشکیزہ کے پاس گئے اور آپ نے اس کا منہ کھولا پھر درمیانہ وضو کیا (نہ مبالغہ کے ساتھ نہ معمولی اور ہلکے قسم کا، تین تین مرتبہ سے) کم دھویا۔ البتہ پانی ہر جگہ پہنچا دیا۔ پھر آپ نے نماز پڑھی۔ میں بھی کھڑا ہوا اور آپ کے پیچھے ہی رہا کیونکہ میں اسے پسند نہیں کرتا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ سمجھیں کہ میں آپ کا انتظار کر رہا تھا۔ میں نے بھی وضو کر لیا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے تو میں بھی آپ کے بائیں طرف کھڑا ہو گیا۔ آپ نے میرا کان پکڑ کر دائیں طرف کر دیا، میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (کی اقتداء میں) تیرہ رکعت نماز مکمل کی۔ اس کے بعد آپ سو گئے اور آپ کی سانس میں آواز پیدا ہونے لگی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سوتے تھے تو آپ کی سانس میں آواز پیدا ہونے لگتی تھی۔ اس کے بعد بلال رضی اللہ عنہ نے آپ کو نماز کی اطلاع دی چنانچہ آپ نے (نیا وضو) کئے بغیر نماز پڑھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی دعا میں یہ کہتے تھے «اللهم اجعل في قلبي نورا،‏‏‏‏ وفي بصري نورا،‏‏‏‏ وفي سمعي نورا،‏‏‏‏ وعن يميني نورا،‏‏‏‏ وعن يساري نورا،‏‏‏‏ وفوقي نورا،‏‏‏‏ وتحتي نورا،‏‏‏‏ وأمامي نورا،‏‏‏‏ وخلفي نورا،‏‏‏‏ واجعل لي نورا» ”اے اللہ! میرے دل میں نور پیدا کر، میری نظر میں نور پیدا کر، میرے کان میں نور پیدا کر، میرے دائیں طرف نور پیدا کر، میرے بائیں طرف نور پیدا کر، میرے اوپر نور پیدا کر، میرے نیچے نور پیدا کر میرے آگے نور پیدا کر، میرے پیچھے نور پیدا کر اور مجھے نور عطا فرما۔“ کریب (راوی حدیث) نے بیان کیا کہ میرے پاس مزید سات لفظ محفوظ ہیں۔ پھر میں نے عباس رضی اللہ عنہما کے ایک صاحب زادے سے ملاقات کی تو انہوں نے مجھ سے ان کے متعلق بیان کیا کہ «عصبي ولحمي ودمي وشعري وبشري،‏‏‏‏ وذكر خصلتين‏.‏» ”میرے پٹھے، میرا گوشت، میرا خون، میرے بال اور میرا چمڑا ان سب میں نور بھر دے۔“ اور دو چیزوں کا اور بھی ذکر کیا۔ دلیل : 7 ______ صحیح بخاری كتاب الاحكام باب: باب الاستخلاف: باب: ایک خلیفہ مرتے وقت کسی اور کو خلیفہ کر جائے تو کیسا ہے؟ حدیث نمبر: 7219 حدثنا إبراهيم بن موسى اخبرنا هشام عن معمر عن الزهري اخبرني انس بن مالك رضي الله عنه انه سمع خطبة عمر الآخرة حين جلس على المنبر وذلك الغد من يوم توفي النبي صلى الله عليه وسلم فتشهد وابو بكر صامت لا يتكلم قال:‏‏‏‏"كنت ارجو ان يعيش رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى يدبرنا يريد بذلك ان يكون آخرهم فإن يك محمد صلى الله عليه وسلم قد مات فإن الله تعالى قد جعل بين اظهركم نورا تهتدون به هدى الله محمدا صلى الله عليه وسلم وإن ابا بكر صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم ثاني اثنين فإنه اولى المسلمين باموركم فقوموا فبايعوه وكانت طائفة منهم قد بايعوه قبل ذلك في سقيفة بني ساعدة وكانت بيعة العامة على المنبر"قال الزهري عن انس بن مالك سمعت عمر يقول لابي بكر يومئذ:‏‏‏‏ اصعد المنبر فلم يزل به حتى صعد المنبر فبايعه الناس عامة. ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشام نے خبر دی، انہیں معمر نے، انہیں زہری نے، انہیں انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ انہوں نے عمر رضی اللہ عنہ کا دوسرا خطبہ سنا جب آپ منبر پر بیٹھے ہوئے تھے، یہ واقعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے دوسرے دن کا ہے۔ انہوں نے کلمہ شہادت پڑھا، ابوبکر رضی اللہ عنہ خاموش تھے اور کچھ نہیں بول رہے تھے، پھر کہا مجھے امید تھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم زندہ رہیں گے اور ہمارے کاموں کی تدبیر و انتظام کرتے رہیں گے۔ ان کا منشا یہ تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان سب لوگوں کے بعد تک زندہ رہیں گے تو اگر آج محمد صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے ہیں تو اللہ تعالیٰ نے تمہارے سامنے نور (قرآن) کو باقی رکھا ہے جس کے ذریعہ تم ہدایت حاصل کرتے رہو گے اور اللہ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سے ہدایت کی اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی (جو غار ثور میں) دو میں کے دوسرے ہیں، بلا شک وہ تمہارے امور خلافت کے لیے تمام مسلمانوں میں سب سے بہتر ہیں، پس اٹھو اور ان سے بیعت کرو۔ ایک جماعت ان سے پہلے ہی سقیفہ بنی ساعدہ میں بیعت کر چکی تھی، پھر عام لوگوں نے منبر پر بیعت کی۔ زہری نے بیان کیا، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے، انہوں نے عمر رضی اللہ عنہ سے سنا کہ وہ ابوبکر رضی اللہ عنہ سے، اس دن کہہ رہے تھے، منبر پر چڑھ آئیے۔ چنانچہ وہ اس کا برابر اصرار کرتے رہے، یہاں تک کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ منبر پر چڑھ گئے اور سب لوگوں نے آپ سے بیعت کی۔ دلیل : 8 ______ حديث صحيح البخاري ومسلم ابو داود میں ہے كے الله نے آدم عليه السلام كو مٹى سے پيدا كيا، فرشتوں كو نور سے، اور شيطانوں و جنوں كو آگ سے . نور و کتاب مبین سے مراد یہ ہے کہ اللہ کی کتاب جیسے اب قرآن ہے اس میں واضع دلائل موجود ہے بیشک اور ہر انسان اندھیروں میں اپنی زندگی گزرتا ہے وہ گمراہ ہوتا ہے جب قرآن پڑھتا سیکھتا اور اس کے مطابق عمل کرتا ہے تو پھر اندھیروں (گمراہی) سے نکل کر اللّه کے فضل سے روشنی (سیدھے راستے صراط مستقیم) کی طرف آجاتا ہے جیسے آیت کا مفہوم بھی یہ ہی ہے " من الظلمت الی النور " ترجمہ : اندھیروں سے روشنی کی طرف سوره المائدہ: 16 اللّه تعالیٰ قرآن میں یہ بھی فرماتے ہے اس میں عقلمندوں کے لیے علم والوں کے لیے بہت سی نصیحت اور نشانیاں ہے - نقله من أهل العلم مزید پوسٹس کے لئے لائک کیجئے : ضعیف احادیث و موضوع روایات
  3. گزشتہ کل
  4. پچھلا ہفتہ
  5. Thanks for sharing these resources; they offer valuable insights into different perspectives. Just like how Surah Al-Kahf encourages reflection and seeking knowledge, these references can help in deepening our understanding. If you're interested in gaining more wisdom, Surah Al-Kahf offers great lessons as well: Surah Al-Kahf.
  6. DEOBANDI Muhaddis Kashmiri ne Hadees ki Sharah Likhne se Pahle Aala Hazrat ki Kitab Padhi Ye scan Nhi Mil rha Maherbani krke Inayat Farmaye
  7. Great resource for those studying various sects. The information and references provided are helpful for deepening understanding, especially regarding Taqwiyat-ul-Iman. Keep up the good work!
  8. Surah Al-Fatiha has 7 ayat and many names, such as Umm Al-Kitab, Al-Hamd, and As-Salah. It’s a vital part of daily prayers in Islam.
  9. Fazaile Quran Online Academy offers a structured approach to learning the Quran with a focus on Tajweed and Tafsir. It provides interactive tools and personalized feedback to help you achieve your goals.
  10. JazakAllah Khair for sharing the link. Kya is website par ulama-e-haq ki tasdiq hai? Sunniyoon ki maslak ke mutabiq agar yeh hai, toh yaqeenan bohot faida mand ho sakti hai. Agar kisi ko is par ilm ho, please share.
  11. Nice to read the knowledge here. The content of this post is very useful and informative. Online Donation
  12. Thank you for sharing this valuable list of books and references. It is essential to have access to such resources for a deeper understanding and to engage in meaningful discussions on various beliefs and perspectives. I appreciate the effort to provide a comprehensive list, and I hope it helps many in their journey for knowledge and clarity.
  13. مزید پرانے
  14. دیوبندی عقیدہ اللہ تعالیٰ کے لیے جھوٹ بولنے کے امکان کو غلط سمجھتا ہے، کیونکہ اہلِ سنّت کے مطابق اللہ کی بات ہمیشہ سچ اور حقیقت ہوتی ہے، اور اُس پر جھوٹ بولنا ممکن نہیں ہے
  15. اللہ کے ولیوں کی کرامات ان کی وفات کے بعد بھی جاری رہتی ہیں، یہ اللہ کی عظمت اور ان کی قربت کی نشانی ہوتی ہیں۔ ان کی کرامات ہمیں ایمان کی پختگی اور اللہ کے راستے پر چلنے کی ترغیب دیتی ہیں۔ اللہ ہمیں اپنے اولیاء کی رہنمائی سے فائدہ اٹھانے کی توفیق دے۔
  16. Read Quran with Translation in Urdu, Hindi, English on Quran-e-Kareem
  17. مولا علی پر خارجیوں کا فتویٰ ۔۔۔ *ایک خارجی حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس آیا اور یہ آیت پیش کی : سب خوبیاں اللہ کو جس نے آسمان اور زمین بنائے اور اندھیریاں اور روشنی پیدا کی اس پر کافر لوگ اپنے رب کے برابر ٹھہراتے ہیں۔ پھر اُس ( خارجی نے) کہا: کیا ایسا نہیں ہے؟ حضرت علی نے فرمایا: کیوں نہیں ۔ جب خارجی جانے لگا تو حضرت علی نے اسے واپس بلایا اور کہا یہ آیت اہل کتاب کے متعلق نازل ہوئی ہے۔* یعنی خارجی نے پہلے حضرت علی کو مشرک ثابت کرنے کے لئے یہ آیت پیش کی ، پھر آپ نے یہ واضح کر دیا کہ یہ آیت اہل کتاب کے متعلق ہے
  18. بریلویت کی خانہ تلاشی کے خارجی مصنف نے کِسی "دروس حرم" نامی کتاب کا حوالہ دیا ہے ، یہ دروس حرم کتاب کِسی محمد مکی حجازی نامی خارجی نے لِکھی ہے اور وہاں اِس واقعہ کو بغیر کسی سند کے بغیر کسی حوالے کے اعلیٰ حضرت کی طرف منسوب کیا ہے ۔۔۔
  19. مفتی اعظم پاکستان مفتی منیب الرحمن کے ساتھ جو اس وقت پیر غفران سیالوی ، مفتی مشاہد کاظمی اور مفتی راشد محمو رضوی کا جو جھگڑا چل رہا ہے برایے مہربانی اس پر روشنی ڈالیں؟ کیا مفتی منیب الرحمن صلح کلی ہیں؟ کیا مفتی منیب الرحمن حسام الحرمین کو درست نہیں مانتے؟ کیا مفتی منیب الرحمن کو توبہ و تجدید ایمان کرنی چاہیے؟ آپ حضرات کا کیا موقف ہے اس متعلق؟ ویڈیو لنکس: مفتی مشاہد کاظمی کا موقف: مفتی راشد محمود رضوی کا موقف: پیر غفران سیالوی کا موقف:
  20. Among the 114 chapters of the Quran, Surah Al-Ikhlas holds a unique place in the hearts of Muslims around the world. Although it consists of only four short verses, its depth and significance are vast, encapsulating the very essence of Islamic monotheism. This surah, also known as "The Purity (of Faith)", offers a profound declaration of the oneness of Allah, making it a cornerstone of faith for every believer. The Text of Surah Al-Ikhlas In Arabic: قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ اللَّهُ الصَّمَدُ لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُن لَّهُ كُفُوًا أَحَدٌ In English Translation: Say, "He is Allah, [who is] One, Allah, the Eternal Refuge. He neither begets nor is born, Nor is there to Him any equivalent." The Meaning and Message Surah Al-Ikhlas is a declaration of Tawhid, the oneness and uniqueness of Allah. Let’s break down its meaning: "Say, He is Allah, [who is] One" This verse proclaims Allah’s absolute oneness, rejecting any form of polytheism or associating partners with Him. "Allah, the Eternal Refuge" "As-Samad" means that Allah is self-sufficient, free of need, and the source of all sustenance. He is the one to whom all creation turns in times of need, while He depends on no one. "He neither begets nor is born" This negates any concept of Allah having children, parents, or any lineage. Unlike human beings, Allah is beyond the constraints of biology and genealogy. "Nor is there to Him any equivalent" There is nothing comparable to Allah in essence, attributes, or actions. He is unique, unparalleled, and incomparable. The Importance of Surah Al-Ikhlas in Daily Life A Gateway to Understanding Tawhid This chapter provides a concise yet comprehensive explanation of monotheism, Islam's core principle. It affirms that Allah is unique, eternal, and beyond human comprehension, forming the foundation of a Muslim’s faith. Equivalence to One-Third of the Quran Prophet Muhammad (peace be upon him) said, “By Him in Whose hand my soul is, it is equal to one-third of the Quran!” (Sahih al-Bukhari). This highlights its spiritual weight and importance in worship. A Daily Spiritual Practice Surah Al-Ikhlas is frequently recited in prayers and daily supplications. Its profound meaning offers solace and strengthens the believer’s connection with Allah. Protection and Blessings The Prophet (peace be upon him) also recommended reciting this surah for protection and blessings. It is a common practice to recite it three times before sleeping, along with Surah Al-Falaq and Surah An-Nas, to seek Allah’s refuge from harm. Practical Lessons from Surah Al-Ikhlas Develop a Pure Understanding of Allah: Reflect on Allah’s attributes and strive to worship Him without associating partners or imagining Him in human-like terms. Turn to Allah Alone: Remember that Allah is "As-Samad," the Eternal Refuge in moments of need or hardship. Place your trust in Him completely. Strengthen Your Faith: Regular recitation of this surah reinforces the concept of Tawhid, reminding you of Allah’s unmatched power and mercy. Conclusion Surah Al-Ikhlas is more than just a short chapter of the Quran; it is a profound declaration of faith that encapsulates the essence of Islam. Its simplicity and clarity make it accessible to all, yet its meaning is vast enough to engage the most reflective minds. By integrating this surah into our daily lives, we not only affirm our belief in Allah’s oneness but also deepen our spiritual connection with Him. Learn Quran online with Proper Tajweed at Fazaile Quran Online May we always find peace and guidance in the beautiful words of Surah Al-Ikhlas.
  21. https://archive.org/details/TibyanUlQuran/Tibyan Ul Quran Jild1/page/n649/mode/2up
  22. I found this blog very useful in Islamic stuff. Now beautify your life with the blessings of reading, listening to, and understanding the Quran on the go. Islam
  23. In today’s digital age, learning the Quran has become more accessible. With various online platforms available, you can now study the Quran from your home. One such reputable institution is Fazaile Quran Online Academy, which offers a comprehensive and structured approach to Quranic education. Here’s how you can effectively learn the Quran online, with a focus on the offerings of Fazaile Quran Online Academy. 1. Choose the Right Academy Selecting a credible online academy is crucial for your Quranic learning journey. Fazaile Quran Online Academy stands out due to its experienced instructors, interactive classes, and a curriculum tailored to meet the needs of students of all ages. Their focus on Tajweed (pronunciation) and Tafsir (interpretation) ensures a well-rounded understanding of the Quran. 2. Set Clear Goals Before starting your online classes, it’s essential to set clear learning objectives. Whether you aim to memorize specific Surahs, improve your recitation, or understand the meanings of the verses, having defined goals will help you stay focused. Fazaile Quran Online Academy offers personalized learning plans that cater to your objectives. 3. Utilize Interactive Tools Online learning can be highly engaging when you use the right tools. Fazaile Quran Online Academy employs various interactive methods, including live video sessions, quizzes, and discussion forums, to enhance the learning experience. These tools not only make learning enjoyable but also facilitate better retention of knowledge. 4. Practice Regularly Consistency is key when learning the Quran. Fazaile Quran Online Academy encourages daily practice, whether through recitation, memorization, or reflection on the meanings. Setting aside dedicated time each day will help reinforce what you’ve learned and build a strong connection with the Quran. 5. Seek Feedback Receiving constructive feedback is vital for improvement. The instructors at Fazaile Quran Online Academy provide personalized feedback on your recitation and understanding, helping you identify areas for growth. Don’t hesitate to ask questions and seek clarification on any topics you find challenging. 6. Join a Community Learning the Quran can be a more enriching experience when you connect with others on the same journey. Fazaile Quran Online Academy fosters a supportive community where students can share their experiences, challenges, and successes. Engaging with peers can motivate you and enhance your learning process. Conclusion Learning the Quran online is a fulfilling endeavor that can be made easier with the right resources and support. Fazaile Quran Online Academy offers a structured and interactive approach to Quranic education, making it an excellent choice for anyone looking to deepen their understanding
  24. دل تین باتوں پر خیانت نہیں کرتے ۔ (1) اللہ کے لئے خالص عمل کرنا۔ (۲) اور حکمرانوں کی خیر خواہی کرنا ۔ (۳) اور مسلمانوں کی جماعت کو لازم پکڑنا کیونکہ ان کی دعا ان کے علاوہ سب کو گھیرے ہوئے ہوتی ہے (مسندِ دارمی) نوٹ: اِس حدیث کے حاشیہ میں وہابی مترجم کہتا ہے آپ صلّی اللہ علیہ وسلم کے رجائیت والے کلام سے پتہ چلا کہ آپ صلّی اللہ علیہ وسلم غیب دان نہیں تھے۔ ورنہ آپ صلّی اللہ علیہ وسلم قطعیت کے ساتھ کہتے کہ آئندہ تم کو مل نہ سکوں گا جب کہ اِسی حدیث کے تحت امام نووی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : فِيهِ إِشَارَةٌ إِلَى تَوْدِيعِهِمْ وَإِعْلَامِهِمْ بِقُرُبٍ وَفَاتِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ یعنی یہاں سرکار صلّی اللہ علیہ وسلم اشارہ فرما رہے ہیں کہ میں تمہیں چھوڑ کر جانے والا ہوں اور انہیں اپنے قرب وفات کی خبر دے رہے ہیں بہر حال یہ اپنے اپنے ذوق اور اپنی اپنی سمجھ کی بات ہے۔ حدیث شریف تو ایک ہے، مگر وہابی بےخبری نکال رہا ہے اور اِمام نووی علم کی خوشبو سونگھ رہے ہے
  25. جس نے جماعت سے ایک بالشت بھی علیحدگی اختیار کی تو اس نے اسلام کا قلاده اپنی گردن سے اتار پھینکا۔ جو جنت (میں داخل ہونے) کا ارادہ رکھتا ہو اُسے چاہیے کہ وہ جماعت میں شامل ہو۔
  26. صحابہ کرام کا راستہ ، سوادِ اعظم ، الجماعت ، تینوں کا مفہوم ایک ہی ہے سوادِ اعظم کے سِوا باقی فرقے جہنمی ہیں الامام أبو بكر محمد بن الحسين الأخري (م 360 ھجری) کی کتاب الشریعہ جماعت رحمت ہے اور (جماعت) سے علحیدگی عذاب
  1. مزید ٹاپکس دکھائیں
×
×
  • Create New...